تاریخ ایلخانی سلطنت
تاریخ ایلخانی سلطنت |
اس سلطنت کا آغاز تب ہوا جب منگو خان نے اپنے بھائی ہلاکو خان کو حشاشین اور خلافت عباسیہ کو ختم کرنے کا کہا اور حکم دیا کہ ایران ، عراق ، شام، فلسطین، اناطولیہ، مصر اور افریقہ فتح کرو چناچہ ہلاکو خان نے سب سے پہلے افغانستان میں قدم رکھا
ہلاکو خان : ہلاکو کا دور شروع ہوتا ہے افغانستان کی مہم سے
فتح افغانستان: افغانستان چنگیز کے عہد میں فتح ہوچکا تھا یہاں کا پر کرت سلطنت کی حکومت تھی جو کہ چنگیز خان نے خود بنائی تھی حاکم کا نام شمس الدین کرت تھا اس نے فوری طور پر افغانستان کے دروازے ہلاکو کے لئے کھول دیے ہلاکو بغیر خون بہائے خراسان، کابل، ہرات، بلخ ، غزنی، قندھار ، باغدیس، قندوز، طالقان، بدخشان،فاریاب، نیمروز، غور اور جوزجان فتح کرلئے جو کہ چغتائی سلطنت کو بلکل بھی گوارہ نہ ہوا کیونکہ چنگیز کی تقسیم دنیا کے مطابق افغانستان کی زمین پر چغتائی کا حق تھا مگر منگو خان جو کہ تمام منگولوں کا خاقان اعظم تھا اس نے یہ علاقہ اپنے بھائی کو عطا کیا اور چغتائی سلطنت کو جب تک زندہ رہا خاموش رکھا ہلاکو نے افغانستان پر قبضہ کے بعد فوج جمع کی 170000 کی فوج جمع کرنے کے بعد ایران کی فتح کا منصوبہ بنایا اور افغانستان کا شمس الدین کرت کو حاکم کے طور پر برقرار رکھا
فتح ایران: اس دور میں ایران میں کسی کی بھی حکومت نہیں تھی کیونکہ چنگیز خان نے خوارزم شاہ کی سلطنت کو تباہ کردیا تھا بعد میں جلال الدین خوارزمی نے دوبارا ایران حاصل کیا مگر اوغدائی کے دور میں منگولوں نے دوبارا ایران کو تباہ و برباد کیا یہاں ایران میں داخل ہوکر اس کے پاس آذربائجان، اصفہان، سجستان، شیروان، طبرستان، نیشاپور، تبریز، طہران، گرجستان اور کرمان کے سربراہان نے آکر اطاعت کی لہذا ایران پر بھی اسکا آرام سے قبضہ ہوگیا۔
اسمعیلیوں کا خاتمہ: حشاشین اسماعیلیوں نے پورے ایران کو لوٹ مار کا گڑھ بنا کر رکھا ہوا تھا لہذا اس فتنہ کو ختم کرنے کے لیے ہلاکو نے انکے قلعوں کو تہس نہس کیا اور سب کا قتل عام کرکے شیخ الجبل خورشاہ کو گرفتار کرکے منگو کے پاس روانہ کردیا منگو نے شیخ الجبل کو قتل کروادیا اسی فتح میں ہلاکوخان نے نصیر الدین طوسی کو گرفتار کرکے اپنا مصاحب بھی بنایا تھا اسمعیلیوں کو ختم کرکے اس نے پورے ایران کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا
فتح بغداد: ہلاکو خان نے اسکے بعد محرم 656 ھ میں بغداد کا محاصرہ کیا اور بہت جلد بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی سانحہ بغداد پوری دنیا میں مشہور ہے لاکھوں مسلمان قتل ہوئے اور منگولوں کے ظلم و بر بریت کا شکار ہوئے خلیفہ بغداد مستعصم باللہ کو شہید کرکے عباسی خلافت کو ختم کردیا
فتح عراق: اسکے بعد ہلاکو نے اپنے لشکر کو پورے عراق میں پھیلا دیا چناچہ بورولدائی نے تکریت، کوفہ، بصرہ، تستر، حیرہ, موصل ، نینوی کو فتح کیا نیز نویان نے دیار بکر فتح کیا ہلاکو کے بیٹوں نے ماسبذان، قرقیسیا اور ہیت بنا کسی مشکل کے فتح کرلیے ہلاکو نے خود رامہرمز، ہاشمیہ، اہواز کو خود فتح کیا اب افغانستان، ایران کے بعد پورا عراق ہلاکو کے قبضہ میں آگیا تھا
عراق کے بعد: عراق جو فتح کرنے کے بعد ہلاکو خان کے پاس 2 راستے تھے دیار بکر سے ہوتا ہوا اناطولیہ پر حملہ کرے اس وقت اناطولیہ پر سلجوقی روم کی حکومت تھی اور قسطنطنیہ پر بازنطینی سلطنت کی دوسرا راستہ اسکے پاس ڈائریکٹ عراق سے شام پر حملہ کرے شام کی فتح کے بعد عرب، فلسطین، مصر، افریقہ فتح کرنا آسان ہو جاتے لہذا ہلاکو نے یہاں حکمت عملی تیار کی شام میں ایوبیوں اور مملوکوں کی حکومت تھی
عراق کے بعد: عراق جو فتح کرنے کے بعد ہلاکو خان کے پاس 2 راستے تھے دیار بکر سے ہوتا ہوا اناطولیہ پر حملہ کرے اس وقت اناطولیہ پر سلجوقی روم کی حکومت تھی اور قسطنطنیہ پر بازنطینی سلطنت کی دوسرا راستہ اسکے پاس ڈائریکٹ عراق سے شام پر حملہ کرے شام کی فتح کے بعد عرب، فلسطین، مصر، افریقہ فتح کرنا آسان ہو جاتے لہذا ہلاکو نے یہاں حکمت عملی تیار کی شام میں ایوبیوں اور مملوکوں کی حکومت تھی
فتح شام: ہلاکو نے 60000 کے لشکر کو 3 حصوں میں 20000 کرکے بانٹ دیا اور اپنی سلطنت کا دارالحکومت ایران کا شہر مراغہ چنا کتبغا کو 20000 کا لشکر دے کر روانہ کیا 20000 کے مختلف لشکر بورولدائی اور اپنے بیٹے اباقا کو دیکر روانہ کیا چنانچہ کتبغا نے ارکہ، ایلا، تدمر، حوارن، سخنہ، بصری کو فتح کیا اسکے بیٹے نے حلب کو فتح کرکے اسکو تباہ و برباد کر ڈالا اسکے بعد بورلودائی اور اباقا دونوں نے ملکر دمشق ک محاصرہ کرلیا وہاں پر سلطان صلاح الدین ایوبی کے پڑ پوتے سلطان الناصر کی حکومت تھی اس نے دمشق منگولوں کو دیکر جان چھڑائی دمشق کا حال بھی حلب والا ہوا ہلاکو خود بھی مراغہ سے شام پہنچا اور منگولوں نے حمص، انطاکیہ، بیت الہیا، جوسیہ، کابینہ, شیرز، رستن،حمات،قنسرین، بعلبک، بنج، براعہ، تابلس، قورص، نخل اور قبائل فتح کرنے میں سال بسر کیا شام کی فتح میں ہلاکو کا ساتھ عیسائی نائٹ ریمنڈ چہارم نے بھی دیا اپنی فوج کے ساتھ اسکے علاوہ آرمینیا نے بھی اپنے ملک کے دروازے ہلاکو کے لئے کھول کر ہلاکو سے اظہار یک جہتی کیا 660ھ تک ہلاکو کا پورے شام اور آرمینیا پر قبضہ ہو چکا تھا
اناطولیہ کے حالات: 643ھ میں نویان نے اناطولیہ فتح کرکے سلجوقی سلطنت کو اپنا باجگزار بنایا سلجوقی سلطان کی حیثیت اور طاقت کا خاتمہ کردیا اب وہ صرف نام کا سلطان تھا اصل حاکم منگول تھے نویان 2 سال تک حاکم رہا قونیہ میں. نویان نے منگولوں کی طاقت وسیع کرنے میں کئی بار سوغوت اور بورصہ جو فتح کرنے کا سوچا مگر اوغدائی اور کیوک خان نے اس مسئلہ کو زیادا اہمیت نہیں دی تھی کیونکہ اس دور میں انکا مقصد چین، روس اور یورپ فتح کرنا تھا لہذا 645ھ میں منگول اور نویان کو واپس بلالیا گیا 658ھ میں نویان نے دیار بکر کو فتح کیا تو اس ہلاکو نے اسکو اناطولیہ دوبارا فتح کرنے کا حکم دیا چناچہ نویان نے اناطولیہ پر حملہ کرکے قونیہ کے سلطان غیاث الدین کو دوبارا اپنا غلام بنا لیا مگر نویان کو بعد میں ترکوں سے شکست ہوئی لہزا ہلاکو نے نویان کو واپس بلاکر قتل کروادیا اور النجق کو اناطولیہ میں گورنر بنا کر بھیجا مگر النجق بھی ناکام رہا پورا اناطولیہ فتح کرنے میں
فلسطین اور اردن کی فتوحات: ہلاکو نے طبریہ فتح کرکے اردن کو بھی فتح کیا اور فلسطین میں رملہ، رنیہ، عکہ، یافا، عسقلان، غزہ، تابلس، لبریہ، بیروت ، جبلہ اور لاذقیہ کو فتح کیا اور صور کا محاصرہ کیا تو اسے پتا چلا کے کہ اسکا بھائی منگو خان مرچکا ہے لہذا ہلاکو نے بیت المقدس کی فتح کا ارادہ ملتوی کیا اور شام میں فوج کتبغا کو دیکر مراغہ میں اپنے بیٹے طراقائی کو اپنا نائب بنایا اور خود خاقان بننے کے چکر میں منگولیا چلا گیا
مملوکوں کی پیشقدمی: ہلاکو نے جانے سے پہلے مملوکوں کو پیغام بھیجا تھا کہ مصر میرے حوالے کردو ورنہ مصر کا بغداد جیسا حشر ہوگا مصر میں سلطان نے ہلاکو کے خلاف اعلان جہاد کیا اور ملک الظاہر بیبرس کو سالار بنا کر شام روانہ کیا کتبغا کو جب پتا چلا کے بیبرس مصر سے شام آرہا ہے تو اس نے اپنے لشکر کو فلسطین سے نکال کر بیبرس پر حملہ کیا بیبرس کتبغا کے آنے سے قبل شام کے ساحلی علاقوں پر قابو پا چکا تھا اب دونوں فوجوں کا مقام عین جالوت پر ٹکراؤ ہوا اس جنگ میں بیبرس نے اپنی چالاکی اور عسکری بصیرت سے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا جس نے منگولوں کو عظیم شکست دی 60000 میں سے 40000 تک منگول قتل ہوئے خود کتبغا گرفتار ہوکر قتل ہوا یوں منگولوں کی طاقت کو بیبرس نے ختم کردیا ملک شام سے بیبرس نے اسکے بعد اپنی پوری فوج کو پھیلا کر فلسطین اور مصر دونوں کو مملوک کے چنگل سے آزاد کروادیا صرف 3 مہینے کے مختصر عرصے میں
اناطولیہ کے حالات: النجق ناکام ہوا تو برقائی گورنر بنا مگر اسکے دور میں منگولوں نے اناطولیہ میں طاقت کھو دی کیونکہ ہلاکو کا کزن برکہ خان مسلمان ہو چکا تھا اور ہلاکو کو مصر اور اناطولیہ کی فتح سے روکنا چاہتا تھا لہذا دوسی طرف بیبرس مصر کا سلطان بھی بن چکا تھا اور عراق منگولوں کے قبضے سے چھڑانا چاہتا تھا اس نے عباسی خلافت کے ایک شخص کو خلیفہ بنایا قاہرہ میں اور سب سے بیعت لیکر ایک لشکر دیکر عراق روانہ کیا تاکہ خلافت عباسیہ دوبارا قائم ہوسکے دوستی طرف اس نے برکہ خان کو دعوت دی کے شام ، عرب ، فلسطین اور مصر میں میرے پاس فوج ہے میں یہاں سے ہلاکو کا راستہ روکونگا آپ آرمینیا اور اناطولیہ والے مقام سے ہلاکو کا رستہ روکیں نہیں تو ہلاکو حرمین طیبین کو برباد کردیگا
ہلاکو کی خود مختاری: منگو خان کے مرنے کے بعد منگولوں نے سب سے زیادہ ووٹ قبلائی خان کو دئیے جو کہ ہلاکو کا بھائی تھا ارکبوکا ہلاکو کا چوتھا بھائی تھا وہ اس فیصلے کے خلاف قبلائی خان سے لڑ بیٹھا اور منگولوں میں خانہ جنگی شروع ہوگئی ہلاکو نے اس چیز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاقان سلطنت سے ایلخانی سلطنت کو علیحدہ کرکے خود مختاری کا اعلان کردیا اسکے دیکھا دیکھی برکہ خان نے گولڈن ہورڈ کی سلطنت کو خاقان سلطنت سے علیحدہ کرکے خود مختاری کا اعلان کردیا اور پھر چغتائی سلطنت نے بھی یہی کیا جب قبلائی نے ارکبوکا کو ختم کرکے دوبارا منگولیا اور چین فتح کرلیا تو بیک وقت تینوں منگول سلطنت علیحدہ ہو چکی تھی لہذا قبلائی نے ان سے لڑنے کے بجائے جاپان اور کوریا کی فتوحات پر زیادہ دھیان دیا اور یوآن سلطنت کی بنیاد رکھی
یوآن سلطنت: چین، منگولیا، جاپان، ویت نام اور کوریا شام تھے
چغتائی سلطنت: تبت، ترکمانستان، تاجکستان، ازبیکستان اور کچھ حد تک پنجاب
گولڈن ہورڈ سلطنت: قازقستان، کرغیزستان، جیورجیا، روس اور یورپ
ایلخانی: افغانستان، ایران، عراق اور اناطولیہ
چغتائی سلطنت: تبت، ترکمانستان، تاجکستان، ازبیکستان اور کچھ حد تک پنجاب
گولڈن ہورڈ سلطنت: قازقستان، کرغیزستان، جیورجیا، روس اور یورپ
ایلخانی: افغانستان، ایران، عراق اور اناطولیہ
ہلاکو کی پریشانی: ہلاکو کو جب معلوم ہوا کے اسکے لشکر کو بیبرس نے شکست دی ہے اور اسکی حکومت شام و فلسطین سے ختم کر دی ہے تو اسکو بہت غصہ آیا اس نے لشکر عظیم جمع کیا اسے پتا چلا کہ خلیفہ عباسی دوبارا بغداد پر قبضہ کرنے آرہا ہے اس نے خلیفہ کے لشکر کو شکست دی اور اسے قتل کرکے عراق کو بچالیا اب اس نے شام پر دوبارا حملہ کرنے کا سوچا 1262 میں ہلاکو نے جب شام پر حملہ کیا تو دوسری طرف برکہ خان نے جیورجیا کے رستے سے ایران پر حملہ کردیا ہلاکو نے شام پر حملہ ملتوی کرکے برکہ پر حملہ کیا انکے درمیان کئی جنگیں ہوئی جن میں دونوں ایک دوسرے سے جیتے 2 سال تک یہ چلتا رہا ہلاکو خان آخری مقابلہ ہار بیٹھا برکہ خان مگر ایران فتح نہیں کرسکا
جنگ افغانستان: دوسی طرف چغتائی سلطنت کا بادشاہ براق خان نے افغانستان پر حملہ کردیا تاکہ افغانستان دوبارا چغتائی سلطنت میں شامل ہو جائے ہلاکو خان نے اباقا خان کو افغانستان بھیجا اس نے اور شمس الدین کرت نے براق خان کو شکست دی مگر براق خان پھر بھی آدھا افغانستان فتح کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا
ہلاکو کی موت: برکہ سے عبرت ناک شکست، شام کی ناکام مہم اور آدھا افغانستان ہاتھ سے چلا جانے پر ہلاکو کمزور اور اداس پڑگیا اور ہمیشہ کے لئے سوگیا اس نے ایلخانی حکمران کے طور پر 8 سال حکومت کی 6 سال اسکا عروج رہا اور آخری کے 2 سال زوال 1264ھ میں مرگیا اسکا محبوب بیٹا طراقائی تھا مگر وہ اسی کی زندگی میں مرگیا اس نے اباقا کو اپنا جانشین مقرر کیا اور شام و مصر کی فتح کا حکم بھی دیا ہلاکو کے دور میں افغانستان کا حاکم شمس الدین کرت تھا عراق کا علاؤ الدین عطا ملک اور اناطولیہ کا نویان، النجق اور برقائی
اباقا خان: ہلاکو کے مرنے کے بعد اسکا بیٹا سلطان بنا اس نے اپنے بھائی بشموت کو شروان کا علاقہ دیا تیشین کو خراسان عطا کیا نکودار کو عراق، توبان کو دیار بکر دیا اور اپنے بیٹے گیغاتو کو اناطولیہ دیا اپنے دوسرے بیٹے ارغون کو وزیر مال اور شمس الدین جوینی کو وزیر اعظم بنایا اور لشکر کا سالار منگو تیمور کو
1266 میں برکہ خان نے ایران پر حملہ کردیا اباقا نے ایران کا ڈٹ کر دفاع کیا اور برکہ خان کو شکست دیکر قلعے تعمیر کروائے اور وادی کرکی کو گولڈن ہورڈ سلطنت سے محفوظ کردیا
خراسان : چغتائی کا پوتا براق خان نے خراسان کو فتح کرنے کی غرض سے حملہ کیا دوسری طرف برکہ خان نے بھی ایران پر حملہ کردیا اباقا نے برکہ خان کو افغانستان دینے کا معاہدہ کرنا چاہا مگر برکہ نے قبول نہیں کیا لہذا برکہ اور اباقا میں جنگ ہوئی جس میں اباقا جیت گیا برکہ فرار ہوگیا اسکے بعد اباقا نے براق خان کوس خراسان سے بھگا ڈالا اور افغانستان دوبارا ایلخانی سلطنت میں شامل کرلیا اپنی سلطنت کو وسعت دینے کے لیے اباقا نے چغتائی سلطنت پر حملہ کردیا اور ازبیکستان فتح کر ڈالا بخارا سمرقند ماوراءالنہر خوارزم کو فتح اور برباد کردیا
چغتائی اور گولڈن ہورڈ کی سلطنت کو شکست دیکر اباقا کے حوصلے بڑھ گئے تھے برکہ خان فوت ہوچکا تھا اور براق خان بھی لہذا گولڈن ہورڈ اور چغتائی سلطنت نے اباقا سے معاہدہ کرلیا تھا اب اباقا آزاد تھا اس نے اپنے والد کے خواب کو پورا کرنے کے لئے دوبارا شام پر حملہ کیا اور آدھا شام فتح کیا 1277 میں بیبرس نے ابو التن کے مقام پر تاتاریوں کو عبرت ناک شکست دی اباقا کے جانے کے بعد بیبرس کا انتقال ہوگیا
اناطولیہ سے محرومی: گیغاتو سے اسکے کمانڈر بالگائی اور شیشی نے بغاوت کردی تھی جس کی وجہ سے منگولوں میں پھوٹ پڑ گئی بالگائی اور شیشی کو قتل کرنے کے بعد گیغاتو کو ایک نئی مصیبت کا سامنا کرنا پڑگیا تھا وہ تھا ارطغرل کے بیٹے عثمان کا عروج عثمان نے سوغوت کو قبضہ میں کرکے اناطولیہ کے ترکوں کو متحد کردیا تھا جسکے نتیجے میں گیغاتو بڑی فوج لینے کے چکر میں مراغہ آگیا اپنے والد کے پاس تاتاریوں کے جاتے ہی سلجوقیوں کو تھوڑا چین ملا مگر اب کوئی فایدہ نہیں تھا اناطولیہ اب 17مسلم ریاستوں میں بٹ چکا تھا جنکا نام دے دیتا ہوں
سوغوت، گرہ میان، کرمان، قرہسی، آیدین, صروخان، تکہ، منتشا، حمید، رمضان، اسفندیار، سینوپ ، اخی ترکی، ذوالقدر، سیواس، قسطمونی اور برہانی
سوغوت، گرہ میان، کرمان، قرہسی، آیدین, صروخان، تکہ، منتشا، حمید، رمضان، اسفندیار، سینوپ ، اخی ترکی، ذوالقدر، سیواس، قسطمونی اور برہانی
جنگ حمص: بیبرس کے مرنے کے بعد مصر میں بہت لوگ سلطان بنتے رہے جس سے فائدا اٹھا کر اباقا نے 80000 کے لشکر لےکر حمص پر حملہ کردیا سلطان مصر منصور قلاوون نے سلطان بنتے ہی حمص پر حملہ کیا 1281 میں جنگ حمص ہوئی جس میں منگولوں کو عبرت ناک شکست ہوئی اباقا بھاگ نکلا اور اسکا سالار منگو تیمور قتل ہوا تاتاریوں کا ہمیشہ کے لیے شام سے زور ختم ہوگیا اباقا نے اسی سال 1281 میں وفات پائی
احمد نکودار: یہ ہلاکوخان کا چھوٹا بیٹا تھا اور اباقا کا بھائی ایلخانی سلطنت کا تیسرا سلطان تھا اس نے سلطان بنتے ہی اپنے اپنا مسلمان ہونا ظاہر کیا اور یاسا قوانین کو ملتوی کرکے شریعت کے قوانین کو لاگو کیا اس نے سلطان قلاوون سے تعلقات اچھے کرنے کے لیے معاہدہ بھی کیا
اناطولیہ پر قبضہ کی کوشش: اس نے اناطولیہ پر قبضہ کی دوبارا کوشش کی اس نے قسطمونی ریاست کو فتح کیا مگر گرہ میانی سلطنت نے اسکو آگ بڑھنے سے روک دیا
شہادت: احمد نکودار کے بھتیجے ارغون کو اسکا اسلام لانا نا پسند کیا اور بغاوت کا اعلان کرکے احمد جو شہید کروادیا اور خود سلطان بن گیا
ارغون خان: ارغون اباقا کا بیٹا اور ہلاکو کا پوتا تھا اور ایلخانی سلطنت کا چوتھا سلطان اس نے سلطان بن کر سالار بوقائی خان کو بنایا مگر اس نے بغاوت کردی تو اس نے بوقائی کو قتل کردیا اس نے ایک یہودی کو اپنا وزیر بنایا اور اسکے کہنے پر بیشمار مسلمانوں کو شہید کروایا اس نے صلیبی جنگ میں عیسائیوں کی حمایت کی مگر صلیبی جنگ میں عیسائیوں کی شکست مے بعد اسکا حوصلہ ٹوٹ گیا اسکے دور میں افغانستان بھی ایلخانی سلطنت سے نکل گیا اب اسکے پاس صرف ایران اور بغداد رہ گئے دوسی طرف توختہ خان جو کہ چغتائی سلطنت کا بادشاہ تھا دوبارا اس سے سمرقند ہ بخارا چھین لئے ارغون 1291 میں ناکام حکمرانی کرتے ہوئے مرا
گیغاتو خان: گیغاتو اباقا کا بیٹا اور ہلاکو کا پوتا تھا اور ارغون کا بھائی تھا اور ایلخانی سلطنت کا پانچواں سلطان تھا اس نے سلطان بننے سے پہلے اناطولیہ کے گورنر کے طور پر فرائض انجام دیئے تھے مگر یہ ارغون کے مرنے کے 4 ماہ بعد سلطان بنا کیونکہ بہت سے امراء اسکے سلطان بننے پر راضی نہیں تھے
کرنسی میں تبدیلی: اس نے ایران کی کرنسی تبدیل کرکے چین کی کرنسی چاؤ کو جاری کیا جو کہ ایک ناکام عمل تھا اور اس وجہ سے ایلخانی معیشت گر گئی
اناطولیہ : افغانستان پر چغتائی حکومت تھی جب کہ شام پر مملوکی دونوں طاقتور سلطنت سے پنگا لینے کے بجائے گیغاتو نے اناطولیہ پر حملہ کیا جہاں وہ پہلے گورنر رہ چکا تھا مگر ترکوں نے اسے عبرت ناک شکست دی مگر اس کے حملے سے سلجوقی سلطنت کا بیٹا غرق ہوگیا اور سب ترکوں نے اعلان آزادی کردیا
بائیدو سے نفرت: گیغاتو عیش پرست شخص تھا اور اپنے کزن بائیدو جو کہ ایلخانی سپہ سالار تھا اس سے نفرت کرتا تھا اور ذلیل کرتا تھا یہاں تک کے اس نے اسے معزول کرادیا
قتل: بائیدو نے بغاوت کردی اور فوج کے ساتھ ملکر گیغاتو کا قتل کرکے خود ایلخانی سپہ سالار بن گیا
بائیدو خان؛ بائیدو ہلاکو کا پوتا اور اسکے بیٹے طراقائی کا بیٹا تھا اور چھٹا سلطان تھا الخانی حکومت کا مگر اس نے صرف 6 ماہ حکومت کی کیونکہ ارغون کے بیٹے غازان نے بغاوت کرکے اسکو قتل کروادیا
غازان خان: غازان خان ارغون کا بیٹا ، اباقا کا پوتا اور ہلاکو کا پڑ پوتا تھا اور ایلخانی سلطنت کا ساتواں سلطان اس نے جوانی میں اسلام قبول کرکے اپنے ایلخانی قبیلے میں اسلام پھیلا دیا تھا لہذا پورا قبیلہ بائیدو کے خلاف ہوگیا اس نے بائیدو کا کام تمام کرکے سلطنت سنبھای اور ایران اور عراق کا سرکاری مذہب اسلام رکھا مگر یہ اسلام شیعہ سے زیادہ قریب تر تھا یہی وجہ ہے کے اس دور سے اس دور تک شیعہ ایران اور عراق میں بہت ہیں
سختی: غازان مسلمان ہونے کے بعد کافروں پر بڑا سخت پیش آیا کافر منگول، عیسائی اور مجوسیوں کا قتل عام کروایا اور مندروں، بتوں اور کلیساؤں کو تباہ و برباد کیا اسکے دور میں ایران اور عراق میں شاید ہی کوئی غیر مسلم ہو
نوروز کا عروج: نوروز ایک فارسی افسر تھا جس نے غازان کو گھیر رکھا تھا اور یہاں تک کے اسکا سپہ سالار بن گیا اس کے کہنے پر غازان نے اپنے خاندان کے کئی منگولوں کو قتل کروایا جنکی تعداد 37 ہے اس نے مشہور مؤرخ رشید الدین افضل کو وزیر اعظم بھی بنایا اپنا
اہلبیت سے محبت: شیعہ ہونے کی وجہ سے اس نے سیدنا علی اور حسین کے مزارات کو دوبارا ازسر نو تعمیر کروایا
شام پر حملہ: غازان نے 3 سال اپنی فوج کو جمع کیا اور پوری طاقت سے شام۔پر حملہ کیا جس میں مملوک سلطنت کو شکست ہوئی اور شام ایلخانی حکومت کے قبضے میں آگیا
اناطولیہ پر قبضہ: اس نے اناطولیہ پر قبضہ کرکے آخری سلجوقی سلطان کو قتل کروادیا اور سلجوقیوں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا
اور 5 مہینے اناطولیہ پر حکومت کی مگر اسکی حکومت قونیہ سے آگے نا جاسکی کیونکہ مصر کی حکومت نے شام میں اور دیار بکر حملہ کرنا شروع کردیا جس کہ اناطولیہ کا قریبی علاقہ تھا اور اوپر سے قائی قبیلہ کے سردار عثمان بن ارطغرل بن سلیمان شاہ غازی نے سوغوت کی حکمرانی کا اعلان کرکے غازان کی فوجوں کو لگاتار شکستیں دیں لہذا اناطولیہ سے غازان کو بھاگنا پڑا اور آدھا اناطولیہ عثمان کا قبضہ میں آگیا
اور 5 مہینے اناطولیہ پر حکومت کی مگر اسکی حکومت قونیہ سے آگے نا جاسکی کیونکہ مصر کی حکومت نے شام میں اور دیار بکر حملہ کرنا شروع کردیا جس کہ اناطولیہ کا قریبی علاقہ تھا اور اوپر سے قائی قبیلہ کے سردار عثمان بن ارطغرل بن سلیمان شاہ غازی نے سوغوت کی حکمرانی کا اعلان کرکے غازان کی فوجوں کو لگاتار شکستیں دیں لہذا اناطولیہ سے غازان کو بھاگنا پڑا اور آدھا اناطولیہ عثمان کا قبضہ میں آگیا
جنگ مرج الصفر: اس نے اناطولیہ چھوڑ کر مصر پر حملہ کیا اور مرج الصفر کے مقام پر مملوکیوں سے خونی جنگ لڑی مگر اسے شکست ہوئی اور شام کا پورا کنٹرول مملوکوں کو دوبارا مل گیا
غازان کی وفات: غازان آخری بہتر ایلخانی حکمران تھا اس کی وجہ سے منگولوں نے اسلام قبول کرلیا تھا ایلخانی سلطنت میں مگر پے در پے شکست نے اسے غمگیں کردیا اور وہ مرگیا
الفرائنک خان: یہ غازان کا بھائی تھا اور آٹھویں سلطان تھا مگر فلاپ ہوا اور 1 ہفتے میں معزول کردیا گیا
الجائتو خدابندہ: الجائتو غازان کا بھائی اور نواں سلطان تھا ایلخانی حکومت کا اس نے اپنے بھائی کی حکومت میں اسلام قبول کرلیا تھا پہلے ٹینگری تھا پھر عیسائی ہوا اور پھر مسلمان الفرائنک نے بغاوت کی تو اسے قتل کروادیا اور شریعت کا نفاذ جاری کیا
معاہدے: الجائتو نے مملوکوں، چغتائوں سے معاہدے کیے اور امن پھیلایا اس نے یوآن سلطنت کے خاقان اعظم تیمور سے بھی معاہدے کیے
سلطانیہ: اس نے اس خوبصورت شہر کر تعمیر کی
عقیدہ؛ الجائتو سنی حنفی تھا اس نے سنیوں کو دوبارا عراق میں بسایا مگر آخری عمر میں شیعہ ہوگیا تھا
فتوحات: خدابندہ نے افغانستان پر حملہ کیا اور قندھار ، بلخ کو فتح کیا اور گیلان بھی فتح کیا ہرات دوبارا فتح کیا
شام کا ناکام محاصرہ: معاہدہ ختم ہونے کے بعد اس نے شام پر حملہ کیا مگر محاصرہ کے دوران قلت خوراک نے منگولوں کو محاصرہ اٹھا دینے پر مجبور کر دیا
وصال: 1316 میں خدابندہ مرگیا شراب کی کثرت کے باعث
ابوسعید خان: خدابندہ کے بعد اسکا بیٹا ابوسعید سلطان بنا جوکہ ایلخانی حکومت کا دسواں سلطان تھا اس نے امیر چوپان کو سالار بنایا اور وزیر رشید الدین افضل کے ساتھ علی شاہ کو مگر علی شاہ نے منصوبہ کے ذریعے رشید الدین افضل اور اسکے بیٹے خواجہ ابراہیم کو شہید کروادیا
بغاوتیں: یساور نامی تاتاری نے بغاوت کرکے خراسان چھین لیا ابوسعید نے اسے قتل کرکے دوبارا افغانستان قبضہ میں لے لیا. توقمق خان، انچن خان اور سن بغا خان نے بغاوت کی جو کہ منگولی افسر تھے مگر ابوسعید نے انکو بھی قتل کروادیا
قحط اور ثالہ باری: قحط اور ثالہ باری نے اسکے دور میں عوام کو تباہ و برباد کردیا تھا
حشاشین: اسکے دور میں حشاشین کا فتنہ پھر اٹھا مگر اس نے انکو قتل کروادیا
تیمور تاش خان: اس نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور بغاوت کردی یہ امیر چوپان کا بیٹا تھا اسکو گرفتار کرکے رہا کردیا گیا
امیر چوپان سے تعلقات میں بگاڑ: اسکے وزیر اعظم علی شاہ کے مرنے کے بعد رکن الدین الصائم وزیر اعظم بنا اس نے سالار امیر چوپان اور ابوسعید دونوں کے خلاف خوب اشتعال انگیزی پیداکی چناچہ امیر چوپان کے بیٹے دمشق خواجہ جس سے ابوسعید کو بہت نفرت تھی قتل کردیا گیا امیر چوپان اور اسکا دوسر بیٹا حسن نے فوج جمع کی اور رکن الدین الصائم کو قتل کرو ڈالا اور 70000 کی فوج لے کر ابوسعید سے جنگ کے مگر عین جنگ کے دوران 40000 فوج ابوسعید سے مل گئی لہذا چوپان نے فرار ہوکر ہرات میں داخل ہوکر وفات پائی
تیمور تاش کی موت: تیمور تاش امیر چوپان کا بیٹا فرار ہوکر مصر چلاگیا وہاں بعد میں مملوکیوں نے اسے قتل کروادیا
ابوسعید کی موت : 1335 میں مرگیا اسکا دور اچھا اور برا دونوں رہا مگر اسکے دور میں ایلخانی سلطنت صرف ایران اور عراق تک محدود رہی
ارپا خان: ابوسعید بن خدابندہ بن ارغون بن اباقا بن ہلاکو کی کوئی اولاد نہیں تھی لہذا ہلاکو کی نسل کا اختتام ہوگیا لہذا ہلاکو کے بھائی ارکبوکا کا بیٹا ارپا کو سلطان بنایا گیا یہ ایلخانی حکومت کا گیارہواں سلطان تھا
اوزبک سے جنگ: ان ہی دنوں گولڈن ہورڈ کی سلطنت کا بادشاہ اوزبک خان نے سلطنت کو وسیع کرنے لئے ایران پر حملہ کیا تو ارپا خان نے اوزبک کو شکست دے کر ایران کو بچایا
موسی سے جنگ: موسی خان کا دعویٰ تھا وہ ہلاکو کی نسل سے ہے اور حکومت کا حقدار ہے لہذا اسکا ساتھ کئی منگولوں نے دیا اور اس نے ارپا خان سے جنگ کرکے اسے قتل کردیا
موسی خان: موسی خان کا دعویٰ تھا وہ بائیدو کا پوتا ہے شنجگائی کا بیٹا ہے طراقائی کا پڑ پوتا ہے ہے جوکہ ہلاکو خان کا بیٹا تھا چناچہ اس دعوی کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے اسے سلطان بنا دیا گیا ایلخانی حکومت کا بارہواں سلطان تھا مگر اسکو بھی زیادہ دن حکومت نصیب نہیں ہوئی کیونکہ جلائر خاندان کے سردار جسکا کافی اثر و رسوخ تھا اس نے محمد شاہ کو سلطان بنایا جو کہ طراقائی بن ہلاکو کے بیٹے انوشتگین کا بیٹا تھا چناچہ محمد شاہ اور موسی میں جنگ ہوئی موسی مارا گیا حسن جلائر کے پاس ساری طاقت آگئی اس نے ایلخانی نظام کی ساری طاقت کو اپنے پاس رکھ لیا اور کٹھ پتلیاں بنا کر نچاتا رہا ایلخانی حکومت کو
محمد شاہ: محمد شاہ بن انوشتگین بن طراقائی بن ہلاکو خان ایلخانی سلطنت کا تیرہواں سلطان تھا اسکے دور میں اسکے بھائی کزن طغا تیمور بن بغا خان بن ارغون بن اباقا بن ہلاکو نے بغاوت کی مگر شکست کھا کر بھاگ گیا
حسن بن تیمور تاش : اسی دور حسن بن تیمور تاش بن چوپان نے فوج جمع کی دوسری طرف حسن جلائری نے بھی فوج جمع کی دونوں حسن کے درمیان جنگ ہوئی جس میں جلائری کو شکست ہوئی اور سلطان محمد شاہ گرفتار ہوکر قتل ہوا جبکہ حسن جلائری بھاگ گیا
صلح: حسن جلائری اور حسن چوپانی دونوں نے مل کر صلح کرلی ایک کو ایران مل گیا دوسرے کو عراق
دوبارا جنگ: ایلخانی حکومت اس وقت 2 ٹکڑوں میں بٹ گئی حسن جلائر ی نے سلیمان خان بن محمد شاہ بن انوشتگین بن طراقائی بن ہلاکو کو سلطان بنایا جبکہ حسن چوپانی نے شاہجہان تیمور بن موسی بن شنجگائی بن بائیدو بن طراقائی بن ہلاکو کو سلطان بنایا دونوں سلطانوں میں جنگیں ہوئی حسن جلائر ی نے پورے عراق کو قبضہ میں لےکر سلیمان کو معزول کرکے خود اپنی جلائری سلطنت کی بنیاد رکھی دوسی طرف حسن چوپانی نے بھی شاہجث تیمور کو معزول کرکے چوپانی حکومت کی بنیاد رکھی لہذا ایران اور عراق دونوں ایلخانی سلطنت کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے نکل گیا اور ایلخانی سلطنت کا اختتام ہوا
دوستوں اگر یہ تاریخ پسند آئی تو میں انشاء اللہ منگولوں کی 3 تاریخ اور بیان کرونگا:
یوآن سلطنت
گولڈن ہورڈ سلطنت
چغتائی سلطنت
گولڈن ہورڈ سلطنت
چغتائی سلطنت
اب میں ان کتابوں کے یہاں نام دے رہا ہوں جن کی مدد سے یہ پوسٹ تیار ہوئی ہے:
تاریخ ابن خلدون
تاریخ اسلام ( مرتضی میکش)
تاریخ ایران
تاریخ عراق
تاریخ وسط ایشیاء
تاریخ ادبیات ایران
الدائرہ معارف اسلامیہ
تاریخ ملت
100 عظیم مسلم فاتحین
منگول قبائل
ہرات نامہ
سلجوق نامہ
تاریخ اسلام ( مرتضی میکش)
تاریخ ایران
تاریخ عراق
تاریخ وسط ایشیاء
تاریخ ادبیات ایران
الدائرہ معارف اسلامیہ
تاریخ ملت
100 عظیم مسلم فاتحین
منگول قبائل
ہرات نامہ
سلجوق نامہ
مودبانہ گزارش
......................................................
دوستو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آجکل ویب سائٹ و بلوگ ڈیزائننگ میں کتنا خرچا ہوتا ہے
اور ترکش اردو پر کام کرنے والی کمپنیاں کچھ فیس بھی لیتی ہیں بے شک یہ انکا حق ہے
لیکن ہم نے اسکے متابادل میں ویب سائٹ پر ایڈ لگائے ہیں تاکہ کسی پر بوجھ نہ بناجائے
آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے کہ نیچے موجود ایڈ جس پر کلک کرنے کا لکھا ہے کلک کردیں تقریبا پانچ سے ساتھ سیکنڈ میں آپ واپس آجائیں پیج اوپن ہونے کے بعد کمپنی ہمیں اسکے بدلے میں کچھ پیسے دے گی اس طرح ہم بغیر کسی فیس کے مستقبل میں نئے آنے والے ساتھیوں کو باقاعدگی سے اپنی
خدمات پیش کرتے رہیں گے
امید ہے کہ آپ ضرور تعاون کریں گے جزاک اللہ
اور ترکش اردو پر کام کرنے والی کمپنیاں کچھ فیس بھی لیتی ہیں بے شک یہ انکا حق ہے
لیکن ہم نے اسکے متابادل میں ویب سائٹ پر ایڈ لگائے ہیں تاکہ کسی پر بوجھ نہ بناجائے
آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے کہ نیچے موجود ایڈ جس پر کلک کرنے کا لکھا ہے کلک کردیں تقریبا پانچ سے ساتھ سیکنڈ میں آپ واپس آجائیں پیج اوپن ہونے کے بعد کمپنی ہمیں اسکے بدلے میں کچھ پیسے دے گی اس طرح ہم بغیر کسی فیس کے مستقبل میں نئے آنے والے ساتھیوں کو باقاعدگی سے اپنی
خدمات پیش کرتے رہیں گے
امید ہے کہ آپ ضرور تعاون کریں گے جزاک اللہ
loading...
صرف اس ایڈ پرکلک کرکےآپ ہمیں سپورٹ کرسکتے ہیں
0 Comments
Thanks For Sms Plz Follow Website