غازی عثمان اولؒ کی بسترِ مرگ پر اپنے بیٹے اورخان غازی کو وصیتیں

غازی عثمان اولؒ کی بسترِ مرگ پر اپنے بیٹے اورخان غازی کو وصیتیں


بیٹے کو گراں قدر نصیحتیں کرنے والی یہ شخصیت عثمان خان کی تھی جو سلطنت عثمانیہ کے بانی تھے اور شہر بروصہ کی فتح کی خوشخبری لے کر آنے والے تھے ، عثمان خان کے صاحب زادے" اور خان"۔ عثمان خان کی شخصیت اس قدر سحر انگیز تھی کہ اس کا تاثُر تقریباً سات صدیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی روز اوّل کی طرح بھر پور ہے۔ سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالنے اور اسے مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے میں عثمان خان کا کردار نا قابل فراموش ہے۔ آپ نے مسلمانوں کو دشمنانِ اسلام کے مظالم سے نجات دلانے کے لیے پر چمِ جہاد بلند کیا، اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے للکارا اور کئی محاذوں پر اسے شکست کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا۔ کفار کے خلاف جہاد کرنے کی وجہ سے آپ کو عثمان غازی بھی کہا جاتا ہے۔ عثمان خان کا تعلق ترکوں کے قبیلے اوغوز سے ہے ۔ اس قبیلے کے مورثِ اعلیٰ اوغوز خان تھے۔ اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے "ترکانِ غز" کہلاتے تھے۔

Ottoman Empire



ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی لکھتے
غازی عثمان رحمة اللہ علیہ اپنے بیٹے کو فرمانے لگے
اے بیٹے کسی ایسے کام میں مصروف نا ہونا جس کا حکم پروردگارِ عالمﷻ نے نا دیا ہو۔
جب بھی امورِ سلطنت میں مشکل پیش آۓ تو علماء دین سے مشورہ لینا اور ان سے مدد طلب کرنا
اے بیٹے فرمانبردار لوگوں کو اعزاز سے نوازنا اور سپاہیوں پر انعام واکرام کرنا
اے بیٹے کہیں سپاہ اور دولت کی وجہ سے شیطان تمہیں دھوکہ میں نا ڈال دے
اہل شریعت(علماء) سے دور ہونے میں احتراز کرنا
اے بیٹے آپ جانتے ہیں ہمارا مقصور رب العالمین کی رضاجوئی ہے
اور ہم جہاد کے ذریعے تمام آفاق میں اپنے دین کے نور کو عام کردیں گے
بیٹا وہی بات کرنا جس میں اللہ کریم کی خوشنودی ہو
بیٹے ہم وہ لوگ نہیں جو کشور کشائی اور لوگوں کو غلام بنانے کے لیے جنگ کرتے ہیں
ہم زندہ ہیں تو اسلام کی خاطر مرنا ہے تو بھی اسلام کی خاطر
بیٹا یہ وہ چیز ہے جس کا تو اہل ہے

Post a Comment

0 Comments