ترکش دور کے کچھ سنہرے آداب اور اخلاقیات.


ترکش دور کے کچھ سنہرے آداب اور اخلاقیات.


اس آرٹیکل میں ترکش عثمانیہ دور کی اعلی ادب و آداب اور مثالی معاشرے کی کچھ مشقوں کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے جو کہ اسلام کی قدر بڑھانے میں نمایاں تھیں.

اگر کسی گھر کی  کھڑکی کے سامنے پیلے رنگ کا پھول ہوتا تو اس کا مطلب ہوتا تھا کہ گھر میں کوئی مریض ہے، براہ کرم شور نہ کریں.

اگر کھڑکی کے سامنے سرخ رنگ کا پھول ہوتا تو اس کا مطلب ہوتا تھا کہ گھر میں ایک جوان سال لڑکی (شادی کے قابل) موجود ہے، براہ کرم گھر کے سامنے سے گزرتے وقت مناسب الفاظ میں گفتگو کریں. 

جب کوئی مہمان گھر آتا، تو اسے پانی اور ترکش کافی پیش کی جاتی۔ اگر مہمان کو کھانے کی طلب ہوتی تو وہ پہلے پانی پیئے گا، جس سے میزبان سمجھ جاتا تھا کہ مہمان کو بھوک لگی ہے اور وہ مہمان کے لئے کھانا تیار کرنے لگ جاتے، اور مہمان کو بھوک نہیں ہوتی تھی تب وہ ترکش کافی پہلے پیتا تھا.

 چھوٹے کبھی بھی اپنے بوڑھوں لوگوں کے سامنے نہیں چلتے تھے۔ نوجوان صرف اس وقت بڑی عمر کے افراد کو کراس کرتے تھے  جب تک بڑے یہ کہہ کر اجازت نہیں دیتے تھے کہ "بیٹا چلے جاؤ ، میں خود آرام سے چل رہا ہوں" .

جب بھی کوئی نیا شہر بسانا ہوتا تب مرکز میں سب سے پہلے ایک مسجد تعمیر کی جاتی اور پھر اس کے اردگرد گھر بنائے جاتے، اور گھروں کی ترتیب مسجد کے اردگرد ایسے رکھی جاتی جیسے کسی پتھر کو جب پانی میں پھینکنے سے لہریں پیدا ہوتی ہیں. 

‘یا مَالِکُ الْمُلْکِ ’ گھر کی دیواروں پر لکھا جاتا۔ اس کا مطلب ہے : ‘میرے پاس کچھ نہیں، اصل مالک صرف اللہ ہی ہے‘

 ہر گھر کے دروازے پر ایک بڑی اور ایک چھوٹی کنڈی نصب کی گئی ہوتی تھی،  دستک دیتے وقت بڑی کنڈی سے ذرا زیادہ آواز پیدا ہوتی اور اندر گر والوں کو پتا لگ جاتا کہ دروازے پر کوئی مرد آیا ہے اور مرد ہی دروازہ کھولنے کے لیے جاتا.
جبکہ عورتوں کے لئے چھوٹی کنڈی ہوتی تھی جس سے کم اور نرم آواز پیدا ہوتی تھی، ایسی دستک کی صورت میں اندر سے کوئی عورت ہی دروازہ کھولنے کے لئے آتی تھی.

 ہر دور میں ایک پرندوں کے لئے تنظیم بنی ہوتی تھی. جو کہ زخمی ہونے والوں پرندوں کی دیکھ بھال کرتی تھی. خاص طور پر جب سردیوں میں ہجرت کرکے آنے والے پرندوں کی پہنچ ہوتی تھی تب یہ تنظیم برف سے ڈھکے پہاڑوں پر ان کی خوراک کے لئے مختلف بیج پھینکنے. کیونکہ برف کی موٹی تہہ کی وجہ سے ان پرندوں کو خوراک ناں ملنے سے یہ پرندے مرجاتے. 

 کھڑے ہو کر کھانا کھانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں تھی.
سب ہاتھ دھو کر کھانا کھانے والی جگہ پر اکٹھے ہوتے، سب سے پہلے گھر کے بزرگ افراد کھانا شروع کرتے پھر اسی ترتیب سے باقی افراد شروع کرتے، سب کی یاد دہانی کے لئے کھانا شروع کرتے وقت بزرگ 'بسمہ اللہ الرحمن الرحیم' کہتے اور اسی طرح کھانا کھانے کے بعد سب لوگ سورۃ فاتح پڑھتے.

 اسی طرح اگر کسی کے گھر کے پاس فوتگی ہوجاتی تو ہمسائے گھرانے اس فوتگی والے گھر کے لئے ایک ہفتہ یا دس دن تک کا کھانا پکاتے. اور ان کا درد بانٹنے کے لئے اونچی آواز میں ہنسی مذاق سے اجتناب کیا جاتا اور شادی بیاہ کی تقریب بھی سادگی سے کی جاتی.

Post a Comment

0 Comments